پیداٸش سے جنت یاجھنم تک کا سفر

پیداٸش سے جنت یا جھنم تک


انسان کی زندگی ایک مختصر سے سفر کی طرح ھے اور سفر کے لیۓ اتنا کچھ ھی جمع کرنا چاھیۓ جس کی ضرورت ھو لیکن ھم اتنا کچھ جمع کرنا شروع کر دیتے ھیں جیسے ھمیشہ ھم نے سفر میں ھی رھنا ھو۔
فرض کریں ایک مسافر نے کراچی جا کر واپس آنا ھے اور وہ اپنے ساتھ گندم اور چاول کا ٹرک لے کر چل پڑھے تو دیکھنے والے اسے پاگل ھی کہیں گے کیونکہ اس سے وہ فضول میں اتنا بوجھ اٹھا کر اپنے سفر کو مشکل ترین بنا لے گا اسلیۓ کہ اسے اتنے اناج کی ضرورت ھی نہیں اور اچھا سفر کرنے کی بجاۓ اسکا سارا دھیان اپنے سامان کی طرف ھی رھے گا اور وہ اپنے سفر کے مقصد کو بھی بھول جاۓ گا۔
انسان زیادہ سے زیادہ ١٠٠ سے ١٥٠ سال تک زندہ رہ سکتا ھے لیکن انسان کی موت کبھی بھی آسکتی ھے ضروری نہیں یہ بوڑھا ھو کر موت کا شکار ھو۔
موت کے بعد دو ھی منزلیں ھوں گی:
نیک اعمال کرنے والے کو ھمیشہ کے لیۓ جنت ملیگی اور برے اعمال کرنے والے کو ھمیشہ کے لیۓ جھنم۔
یا تو انسان جنت کا مستحق ھوگا یاپھر جھنم کی آگ کا ایندھن بنے گا اور پھر ھمیشہ وہ اسی میں رھے گا۔

اب فیصلہ ھمارے ھاتھ میں ھے۔۔۔
اس چھوٹی سی زندگی کو فضول کاموں میں ضاٸع کر کے اللہ کو ناراض کرکے اپنی دنیاو آخرت تباہ کر لیں
یا پھر اس زندگی کے حقیقی مقصد کو اللہ کے احکامات کے مطابق اور  رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوة حسنہ کے مطابق گزار کے اپنی آخرت کی حقیقی زندگی کو جنت کا باغ بنا لیں۔

Comments